Saturday, 22 May 2021

Poetry In Urdu By Parveen Shakir

  In this article, there is a lot of poetry in Urdu, text poetry in Urdu, romantic sad poetry Urdu. Because poetry is the only thing everyone loves to write on their captions Parveen Shakir Poetry permits readers to precise their inner feelings with the assistance of gorgeous poetry. Parveen Shakir Shayari and ghazals square measure common among people that like to browse sensible poems

Poetry In Urdu  By Parveen Shakir


وہ نہ آئے گا ہمیں معلوم تھا اس شام بھی

وہ نہ آئے گا ہمیں معلوم تھا اس شام بھی

انتظار اس کا مگر کچھ سوچ کر کرتے رہے

لڑکیوں کے دکھ عجب ہوتے ہیں سکھ اس سے عجیب

لڑکیوں کے دکھ عجب ہوتے ہیں سکھ اس سے عجیب

ہنس رہی ہیں اور کاجل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ

اک نام کیا لکھا ترا ساحل کی ریت پر

اک نام کیا لکھا ترا ساحل کی ریت پر

پھر عمر بھر ہوا سے میری دشمنی رہی

اب اتنی سادگی لائیں کہاں سے

اب اتنی سادگی لائیں کہاں سے
زمیں کی خیر مانگیں آسماں سے

اگر چاہیں تو وہ دیوار کر دیں
ہمیں اب کچھ نہیں کہنا زباں سے

ستارہ ہی نہیں جب ساتھ دیتا
تو کشتی کام لے کیا بادباں سے

بھٹکنے سے ملے فرصت تو پوچھیں
پتا منزل کا میر کارواں سے

توجہ برق کی حاصل رہی ہے
سو ہے آزاد فکر آشیاں سے

ہوا کو رازداں ہم نے بنایا
اور اب ناراض خوشبو کے بیاں سے

ضروری ہو گئی ہے دل کی زینت
مکیں پہچانے جاتے ہیں مکاں سے

فنا فی العشق ہونا چاہتے تھے
مگر فرصت نہ تھی کار جہاں سے

بڑی حکمت ہے وابستہ خزاں سے

کسی نے بات کی تھی ہنس کے شاید
زمانے بھر سے ہیں ہم خود گماں سے

میں اک اک تیر پہ خود ڈھال بنتی
اگر ہوتا وہ دشمن کی کماں سے

جو سبزہ دیکھ کر خیمے لگائیں
انہیں تکلیف کیوں پہنچے خزاں سے

جو اپنے پیڑ جلتے چھوڑ جائیں
انہیں کیا حق کہ روٹھیں باغباں سے

اپنی تنہائی مرے نام پہ آباد کرے                

اپنی تنہائی مرے نام پہ آباد کرے
کون ہوگا جو مجھے اس کی طرح یاد کرے

دل عجب شہر کہ جس پر بھی کھلا در اس کا
وہ مسافر اسے ہر سمت سے برباد کرے

اپنے قاتل کی ذہانت سے پریشان ہوں میں
روز اک موت نئے طرز کی ایجاد کرے

اتنا حیراں ہو مری بے طلبی کے آگے
وا قفس میں کوئی در خود مرا صیاد کرے

سلب بینائی کے احکام ملے ہیں جو کبھی
روشنی چھونے کی خواہش کوئی شب زاد کرے

سوچ رکھنا بھی جرائم میں ہے شامل اب تو
وہی معصوم ہے ہر بات پہ جو صاد کرے

جب لہو بول پڑے اس کے گواہوں کے خلاف
قاضئ شہر کچھ اس باب میں ارشاد کرے

اس کی مٹھی میں بہت روز رہا میرا وجود
میرے ساحر سے کہو اب مجھے آزاد کرے

وہ مجھ کو چھوڑ کے جس آدمی کے پاس گیا

وہ مجھ کو چھوڑ کے جس آدمی کے پاس گیا

برابری کا بھی ہوتا تو صبر آ جاتا

بہت سے لوگ تھے مہمان میرے گھر لیکن

بہت سے لوگ تھے مہمان میرے گھر لیکن

وہ جانتا تھا کہ ہے اہتمام کس کے لئے

دشمنوں کے ساتھ میرے دوست بھی آزاد ہیں

دشمنوں کے ساتھ میرے دوست بھی آزاد ہیں

دیکھنا ہے کھینچتا ہے مجھ پہ پہلا تیر کون


No comments:

Post a Comment

If you any doubt, please let me know

Poetry In Urdu By Parveen Shakir

  In this article, there is a lot of poetry in Urdu, text poetry in Urdu, romantic sad poetry Urdu. Because poetry is the only thing everyo...