Mir Taqi Mir Poetry permits perusers to communicate their inward sentiments with the assistance of delightful verse. Mir Taqi Mir poetry and Urdu sad poetry and ghazals are famous among individuals who love to peruse great sonnetsUrdu Poetry sad, Sad Shayari, Sad Ghazals and Sad Poems have a background marked by more than 300 years. What is Sad Poetry? Taking into account specialists, Sad Shayari is the declaration of your distresses and complaints that each person encounters in their everyday life. In this Blog, you find sad poetry in Urdu 2 lines, Gazals, Shayari
کیا حقیقت کہوں کہ کیا ہے عشق
کیا حقیقت کہوں کہ کیا ہے عشق
حق شناسوں کے ہاں خدا ہے عشق
دل لگا ہو تو جی جہاں سے اٹھا
موت کا نام پیار کا ہے عشق
اور تدبیر کو نہیں کچھ دخل
عشق کے درد کی دوا ہے عشق
کیا ڈبایا محیط میں غم کے
ہم نے جانا تھا آشنا ہے عشق
عشق سے جا نہیں کوئی خالی
دل سے لے عرش تک بھرا ہے عشق
کوہ کن کیا پہاڑ کاٹے گا
پردے میں زور آزما ہے عشق
عشق ہے عشق کرنے والوں کو
کیسا کیسا بہم کیا ہے عشق
کون مقصد کو عشق بن پہنچا
آرزو عشق مدعا ہے عشق
میرؔ مرنا پڑے ہے خوباں پر
عشق مت کر کہ بد بلا ہے عشق
اس کے کوچے سے جو اٹھ اہل وفا جاتے ہیں
س کے کوچے سے جو اٹھ اہل وفا جاتے ہیں
تا نظر کام کرے رو بقفا جاتے ہیں
متصل روتے ہی رہیے تو بجھے آتش دل
ایک دو آنسو تو اور آگ لگا جاتے ہیں
وقت خوش ان کا جو ہم بزم ہیں تیرے ہم تو
در و دیوار کو احوال سنا جاتے ہیں
جائے گی طاقت پا آہ تو کریے گا کیا
اب تو ہم حال کبھو تم کو دکھا جاتے ہیں
ایک بیمار جدائی ہوں میں آپھی تس پر
پوچھنے والے جدا جان کو کھا جاتے ہیں
غیر کی تیغ زباں سے تری مجلس میں تو ہم
آ کے روز ایک نیا زخم اٹھا جاتے ہیں
عرض وحشت نہ دیا کر تو بگولے اتنی
اپنی وادی پہ کبھو یار بھی آ جاتے ہیں
میرؔ صاحب بھی ترے کوچے میں شب آتے ہیں لیک
جیسے دریوزہ گری کرنے گدا جاتے ہیں
تا نظر کام کرے رو بقفا جاتے ہیں
متصل روتے ہی رہیے تو بجھے آتش دل
ایک دو آنسو تو اور آگ لگا جاتے ہیں
وقت خوش ان کا جو ہم بزم ہیں تیرے ہم تو
در و دیوار کو احوال سنا جاتے ہیں
جائے گی طاقت پا آہ تو کریے گا کیا
اب تو ہم حال کبھو تم کو دکھا جاتے ہیں
ایک بیمار جدائی ہوں میں آپھی تس پر
پوچھنے والے جدا جان کو کھا جاتے ہیں
غیر کی تیغ زباں سے تری مجلس میں تو ہم
آ کے روز ایک نیا زخم اٹھا جاتے ہیں
عرض وحشت نہ دیا کر تو بگولے اتنی
اپنی وادی پہ کبھو یار بھی آ جاتے ہیں
میرؔ صاحب بھی ترے کوچے میں شب آتے ہیں لیک
جیسے دریوزہ گری کرنے گدا جاتے ہیں
قصد گر امتحان ہے پیارے
صد گر امتحان ہے پیارے
اب تلک نیم جان ہے پیارے
گفتگو ریختے میں ہم سے نہ کر
یہ ہماری زبان ہے پیارے
چھوڑ جاتے ہیں دل کو تیرے پاس
یہ ہمارا نشان ہے پیارے
میر عمدن بھی کوئی مرتا ہے
جان ہے تو جہان ہے پیارے
اب تلک نیم جان ہے پیارے
گفتگو ریختے میں ہم سے نہ کر
یہ ہماری زبان ہے پیارے
چھوڑ جاتے ہیں دل کو تیرے پاس
یہ ہمارا نشان ہے پیارے
میر عمدن بھی کوئی مرتا ہے
جان ہے تو جہان ہے پیارے
اب کر کے فراموش تو ناشاد کرو گے
اب کر کے فراموش تو ناشاد کرو گےپر ہم جو نہ ہوں گے تو بہت یاد کرو گے
ہستی اپنی حباب کی سی ہے
ہستی اپنی حباب کی سی ہے
یہ نمائش سراب کی سی ہے
نازکی اس کے لب کی کیا کہیے
پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے
چشم دل کھول اس بھی عالم پر
یاں کی اوقات خواب کی سی ہے
بار بار اس کے در پہ جاتا ہوں
حالت اب اضطراب کی سی ہے
نقطۂ خال سے ترا ابرو
بیت اک انتخاب کی سی ہے
میں جو بولا کہا کہ یہ آواز
اسی خانہ خراب کی سی ہے
آتش غم میں دل بھنا شاید
دیر سے بو کباب کی سی ہے
دیکھیے ابر کی طرح اب کے
میری چشم پر آب کی سی ہے
میرؔ ان نیم باز آنکھوں میں
ساری مستی شراب کی سی ہے
یہ نمائش سراب کی سی ہے
نازکی اس کے لب کی کیا کہیے
پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے
چشم دل کھول اس بھی عالم پر
یاں کی اوقات خواب کی سی ہے
بار بار اس کے در پہ جاتا ہوں
حالت اب اضطراب کی سی ہے
نقطۂ خال سے ترا ابرو
بیت اک انتخاب کی سی ہے
میں جو بولا کہا کہ یہ آواز
اسی خانہ خراب کی سی ہے
آتش غم میں دل بھنا شاید
دیر سے بو کباب کی سی ہے
دیکھیے ابر کی طرح اب کے
میری چشم پر آب کی سی ہے
میرؔ ان نیم باز آنکھوں میں
ساری مستی شراب کی سی ہے
Wahhhh lajawab
ReplyDeletegreat work👍
ReplyDelete